عقیدت ایک نازک ترین عمل:ہمارے حضرت سید محمد عبداللہ ہجویری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ عقیدت والے کچے دھاگے کی طرح ہوتے ہیں! کام بن گیا تو واہ واہ! کام نہ بنا تو ٹھا ہ ٹھا ہ ۔اگر کوئی کرامت سن لی یا دیکھ لی تو سبحان اللہ!اور اگرکچھ دوسری چیز سن لی یا دیکھ لی تو استغفراللہ۔ عقیدت والے توکچے دھاگے کی طرح ہوتے ہیں! ۔
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے سرورکونین ﷺ کے معجزے بھی دیکھے اور سرورکونین ﷺ کی تکالیف بھی دیکھیں ،ایک طرف تووہ معجزے ہیں کہ آپ ﷺکی مٹھی مبارک میں کنکریاں بول بھی رہی ہیںاورکلمہ بھی پڑھ رہی ہیں۔ایک اعرابی اور بدو مری ہوئی گوہ لے کر جارہا ہے وہ گوہ کھاتے تھے ۔مری ہوئی گوہ کی طرف اشارہ کرکے کہتاہے کہ اچھا ٹھیک ہے اگر آپ نبی ﷺہیں تو اس مری ہوئی گوہ کو کہیں کہ یہ آپ کی تصدیق کرے ،اور گوہ آپ ﷺ کے سامنے پھینک دی۔ اللہ تعالیٰ کے امرسے مری ہوئی گوہ نے زندہ ہوکر نبی کریم ﷺکی رسالت اور اللہ کی توحید و حقانیت کی شہادت دی ۔یہ سرورکونین ﷺ کا معجزہ ہے اور صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کے سامنے ایسے حال بھی آئے کہ غزوہ احد میں آپ ﷺ کے دندان مبارک شہید ہوگئے ،آپﷺ لہو لہان ہوگئے۔غزوہ تبوک میںآپ ﷺنے ہاتھ مبارک برتن میں ڈالا توہاتھوں سے پانی کے چشمے پانی بہہ نکلے، سارے لشکر نے پیٹ بھر کرپانی پیا۔آپ ﷺنے اسی غزوہ تبوک میں تھوڑے سے کھانے سے سارے قافلے والوں کو کھانا کھلایا ۔آپ ﷺنے ایک صحابی رضی اللہ عنہٗ کو ایک تھیلی دی، تین نسلوں تک وہ کھجورکی تھیلی ختم نہیں ہوئی ۔
اور صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین نے یہ کیفیت بھی دیکھی کہ خود کملی والے کے پیٹ مبارک پر تین پتھر بندھے ہوئے ہیں۔ جب یقین کامل ہوتاہے پھر جو بھی حال آئے زبان ’الحمد للہ‘ کہتی ہے ۔اوراگر یقین کامل نہ ہو، اعتماد اور اعتقاد کامل نہ ہو تو پھر فتح اور مدد دیکھی تو واہ واہ! امتحان اورتکلیف دیکھا لیا تو پیچھے ہٹ گئے ۔بلوچستان کا سفر اور ایک درویش کی زیارت:میں ایک دفعہ حضرت سید محمد عبداللہ ہجویری رحمۃ اللہ علیہ کی اجازت سےہم ڈیرہ بگٹی روانہ ہوئے۔ڈیرہ بگٹی جب پہنچے تو انہوں نے ہماری گاڑی کھڑی کروادی۔ انہوں نے کہا: اس سے آگے آپ اپنی گاڑی پر نہیں جاسکتے اور پھر بلوچ جھکڑانی قبیلے کے سردار پیر غلام رسول جھکڑانی نے ہمیں اپنی گاڑی دی، وہ کہنے لگے : تمہاری گاڑی کو نشانہ بنا لیں گے یا توتمہاری گاڑی چھین لیں گے ۔ آپ لوگوں کامیری گاڑی میں سفر ہی محفوظ رہے گا ۔
ان کی گاڑی میں سفر کرتے دوسرے دن عصر کے وقت اپنی منزل پر پہنچے ۔شیخ مرشد ی ہجویری رحمۃ اللہ علیہ کے حکم سے وہاں ایک اللہ والے درویش کی زیار ت کرنے گئے تھے۔ اللہ کے فضل سے آج تک اپنے شیخ رحمۃ اللہ علیہ کی اجازت کے بغیر کسی کی میں زیارت کرنے نہیں گیا، ادب سب کا کرتاہوںمگر شیخ رحمۃ اللہ علیہ کی اجازت بھی ضروری ہے ۔ وہ درویش آنکھوں سے نابینا تھے ۔ان کیلئے ایک بیل گاڑی مخصوص تھی جس میں دو بیل لگے تھے، لوگ ان بیلوں کی خدمت کیا کرتے تھے ۔حضرت ہاتھ ملاتے ہی جان لیا کرتے تھے۔ وہ صاحب کشف بھی تھے اورصاحب کمال بھی ۔فوراًبتا دیتے تھے کہ جس سے ہاتھ ملایا ہے وہ کتا ہے، خنزیر ہے، انسان ہے۔ پردہ چاک کردیتے تھے ۔ہم چار آدمی تھے ہم چاروں میں سے صرف ایک کو انسان کہا ۔من کی آنکھ ،اللہ سے مانگیں:ہم وہیںبلوچستان میں درویش کے ساتھ بیٹھے کھانا کھارہے تھے۔اتنے میںکچھ کتے آگئے، ایک کتا ذرا سخت مزاج کا تھا ۔ہمارے یہاں بھی روزانہ بلیوں کا لنگر ہوتا ہے، میں کھڑے ہو کر ان کو دیکھتاہوں، ایک بلی دوسرے کو نہیں کھانے دیتی۔ اسی طرح وہاںبھی کچھ کتے بیچارے دور بیٹھے ہوئے تھے،اورایک بڑا کتا پیٹ بھرنے کے بعد پھر اپنی زبان چاٹتا،پھر جسم چاٹتا ،اس کے بعد دوسرے کتے آتے اور کھانا شروع کردیتے۔اب وہ درویش حضرت نے کتوںکوروٹیاں ڈالی ،کتے روٹیاں کھارہے ہیں آپ اگرچہ آنکھوں سے نابیناتھے لیکن اللہ پاک نے دل کی آنکھیں عطا فرمائی ہوئی تھیں!اللہ والو! اللہ سے دل کی آنکھیں مانگا کرو !یہ دل کی آنکھیں نعمت ہوتی ہیں اور یہ ہر کسی کو نہیں ملتیں!کسی کسی کو اللہ عطا بھی کر دیتا ہے اور یہ ایسی ناممکن چیز نہیںمگر اتنی سستی چیز بھی نہیں کہ بازاروں میں مل جائے !یہ مسلسل خدمت سے ملتی ہیں ،یہ بادشاہوں کے خزینوں سے نہیں ملتی اورخدمت بھی ایسی خدمت کہ جس میں سر اٹھا کر دیکھنا بھی نہ ہو اور نہ ہی وہ خدمت ستائش کے جذبہ والی ہوکہ کوئی مجھے کہہ دے کہ آپ کاشکریہ ۔ (جاری ہے)
حضرت نے اس بڑے کتے کوبلوچی زبان میں دھمکایااور کہاکہ اب تو ہٹ جا یہاں سے! تونے کھا لیا اب ان کو بھی کھانے دے !وہ کتادم ہلاتا ہوا ذراہٹ کر بیٹھ گیا ۔میں نے سوچاکہ یا اللہ جب بندہ تیرا ہو جاتاہے تو جانور بھی اس کی ماننا شروع کردیتے ہیں ۔ (جاری ہے)
’’من کان اللہ کان اللہ لہ‘‘(جو اللہ کا ہوجاتا ہے توپھر اللہ اس کا ہوجاتا ہے ) اورپھر جسکا اللہ ہوتا ہے اسے تو یہ شان ملتی ہے کہ : ’’ یہ جہاں چیز ہے کیا ،لوح و قلم تیرے ہیں ‘‘
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں